موجودہ دنیا میں جو انسان پیدا ہوتا ہے، وہ گویا نرسری کا ایک پودا ہے۔ایک محدود مدت تک وہ اِس دنیا میں رہتا ہے۔اِس دوران اُس کے ساتھ مختلف قسم کے حالات گزرتےہیں۔ یہ گویا اُس کے لیے تربیتی کورس ہیں جو اس کو موقع دیتے ہیں کہ وہ اپنے اندر مطلوب شخصیت تعمير كرے۔ يعني صبر، شکر، اعراض اور مثبت سوچ جيسي صفات پیدا کرے۔ موت اِس تربیتی کورس کے خاتمے کا اعلان ہے۔ جو انسان اِس ملی ہوئی مدت کے دوران اپنے اندر مطلوب شخصیت کی تعمیر کرلے، اس کو ايك ابدی دنیا (جنت) میں بسا دیا جاتا ہے۔ اور جو لوگ اپنے اندرمطلوب شخصيت كي تعمیر نہ کرسکیں، اُن کے لیے ابدی محرومی مقدر ہے۔