حقیقت یہ ہے کہ سفر بے حد اہم چیز ہے۔ اگر وہ صحیح ذہن کے ساتھ کیا جا ئے تو سفر عین عبادت بن جا تا ہے۔ اسي لیے قرآن میں اہل ایمان کی ایک صفت السائحون بتا ئی گئی ہے(9:112)۔ یعنی سفر کرنے والے۔ سفر میرے مزاج کے بالکل خلاف ہے۔ مگر حالات کے تحت مجھے بار بار سفر کرنا پڑا۔ ملک کے اندر بھی اور ملک کے باہر بھی ۔ میرے ہو ائی سفروں کی تعداد تقریباً 300ہو چکی ہے۔ اس کے باوجود مشن کا تقاضا دو بارہ نئے سفر کے لیے مجبور کر دیتا ہے۔ سفر عام طور پر دو قسم کے ہوتے ہیں، تفریح یا تجارت ۔ مگر سفر کی تیسری زیادہ اہم قسم عبرت کا سفر ہے ۔ یعنی آدمی عبرت پذیری کے ذہن کے تحت سفر کرے تا کہ ہر سفر اس کے ليے سبق کا ذریعہ بن جا ئے۔ راقم الحروف کے سفرنامے بھی اسی تیسری قسم سے تعلق رکھتے ہیں۔ زیر نظر مجموعہ میرے ان سفرناموں کو شامل کیا گیا ہے، جو راقم الحروف نے بیرون ملک کیا تھا۔