رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِالْغُلُوِّ فِي الدِّينِ" (مسند احمد، حدیث نمبر 1851)۔ یعنی تم غلو سے بچو کیوں کہ پچھلی امتیں غلو ہی کی سبب سے ہلاک ہوئیں۔
غلو کیا ہے۔ اس کی ایک شکل تکفیر و تفسیق کا موجودہ طریقہ ہے جو مسلمانوں میں ایک عرصہ سے رائج ہے۔ یہ سراسر باطل طریقہ ہے، شریعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ یہ مذموم طریقہ عباسی سلطنت کے زمانے میں رائج ہوا اور ’’فرق ضالہ‘‘ کے نام پر وہ کئی سو سال تک جاری رہا۔ یہاں تک کہ یہ نوبت آ گئی کہ ان فتووں کے مطابق امت مسلمہ میں کوئی بھی شخص مومن ومسلم کی حیثیت سے باقی نہ رہا۔ آخر کارعلماء نے اتفاق عام کے ساتھ یہ فیصلہ کیا کہ تکفیر و تفسیق کے اس کام کو بند کر دیا جائے ۔علماء نے اتفاق رائےکے ساتھ یہ اعلان کیا کہ: لانکفر احدا من اہل القبلۃ (ہم کسی ایسے شخص کو کافر نہیں کہیں گے جو قبلہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھے)۔