انسان کی زندگی میں آنے والا ہر نیا دن اگلے دن پرانا ہو جاتا ہے۔ ہر حال آخر کار ماضی میں تبدیل ہو جاتا ہے، جس کو واپس لانا ممکن نہیں، لیکن اس کے تجربات سے فائدہ اٹھانا یقیناً ممکن ہے۔ کامیاب انسان وہ ہے، جو برابر اپنا محاسبہ کرتا رہے یعنی یہ دیکھے کہ گزرے ہوئے دن اس نے کیا کھویا کیا پایا ، تا کہ آنے والے دن کے لیے وہ زیادہ بہتر منصوبہ بندی کر سکے ۔ ڈائری اس معاملہ میں ایک سپورٹنگ ایلیمنٹ کی حیثیت رکھتی ہے۔ میری پوری زندگی میں جو واقعات پیش آئے ان کا بڑا حصہ میں نے ڈائری کی شکل میں درج کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ، اوراق حکمت راقم الحروف کی ڈائری ہے جو 1985 میں لکھی گئی تھی۔ ۔يه كتاب قارئين كے ليے ان كے ذہنی ارتقا کے عمل میں ایک گا یڈ بک کی حیثیت رکھتی ہے۔