ذريعه: الرساله، فروري 2017
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا مشن توحید کا مشن تھا۔ آپ نے اپنا مشن 610 عیسوی میں قدیم مکہ میں شروع کیا۔ اس وقت ابتدائی دور میں آپ کے لیے قرآن میں جو ہدایات نازل ہوئیں، ان میں سے ایک یہ تھی: وَالرُّجْزَ فَاہْجُرْ (74:5)۔ یعنی رُجز کو چھوڑ دو۔ رجز کا لفظی مطلب گندگی (dirt) ہے۔ یہ لفظ یہاں آپ کے ذاتی کردار کے اعتبار سے نہیں ہے، بلکہ دعوت کےطریقہ کار کے اعتبار سے ہے۔
قدیم مکہ میں رُجز کو چھوڑنے کا مطلب کیا تھا۔ اس کو پیغمبر اسلام کی عملی سیرت کی روشنی میں متعین کیا جائے تو وہ یہ ہوگا— مکہ میں اگر چہ تمھارے لیے ناموافق حالات ہیں، مگر تم اس معاملے میں حکیمانہ طریقہ اختیار کرو، اور چیزوں کو غلط زاویۂ نظر (wrong angle) سے دیکھنا چھوڑ دو۔
اس معاملے کی ایک مثال سورالانشراح میں ان الفاظ میں ملتی ہے: وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ (94:4)۔ یعنی تمھارے مشن کے خلاف لوگ پروپیگنڈہ کررہے ہیں،لیکن تم اس پروپیگنڈے کو پبلسٹی (publicity)کے معنی میں لو، اور اس کو اپنے دعوتی مشن کے لیے ایک موقع (opportunity) کے طور پر استعمال کرو۔
اس معاملے کی ایک اور مثال یہ ہے کہ قدیم مکہ میں لوگوں نے مقدس کعبہ کے اندر تقریباً تین سو ساٹھ بت رکھ دیے تھے۔ یہ بظاہر ایک اشتعال انگیز بات تھی۔ لیکن پیغمبر اسلام اس پر مشتعل نہیں ہوئے۔ آپ نے وقتی طور پر اس کو نظر انداز کیا۔ اس کے بجائے آپ نے یہ کیا کہ کعبہ میں بتوں کی موجودگی کی بنا پر وہاں ہر روز مشرکین کا جو اجتماع ہوتا تھا، اس کو اپنے لیے بطور آڈینس (audience)استعمال کیا۔ آپ خاموشی کے ساتھ وہاں جاتے اور لوگوں کو قرآن سناتے۔ روایات میں اس واقعے کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: وعرض علیہم الإسلام، وتلا علیہم القرآن(سیرت ابن ہشام، مصر 1955، 1/428)۔
Related Articles
Article
Sunday Guardian | March 10, 2024
During the final days of the Prophet Muhammad, two Arabs, Musaylema ibn Hubayb of Yamama and Aswad ibn Kaab Ansi of Sana‘a claimed Prophethood. Musaylema sent a letter to the Prophet in…
Article
One of the qualities of the Prophet of Islam was his great vision, as a result of which he urged his followers to adopt a wise approach in all their dealings. A number of sayings on this subject have appeared in books…
Article
Sunday Guardian| February 11, 2024
In 1917 a suit was filed in Egypt’s religious court in Cairo against an Egyptian Muslim theologian who had stated that since the Quran did not describe Adam as an apostle or a prophet…
Article
One of the qualities of the Prophet of Islam was his great vision, as a result of which he urged his followers to adopt a wise approach in all their dealings. A number of sayings on this subject have appeared in books…
Article
One very important principle of the Prophet's policy was positive status quoism, that is, accepting the prevailing situation. However, the status quoism of the Prophet did not simply mean to accept the extant sets of…
Article
The Quran tells us that the Prophet of Islam was sent as “a mercy for all mankind” (The Quran, 21:107). There is nothing mysterious about this. It is a natural reality, which can be understood by making an academic and…