ذريعه: الرساله جنوري 2020، صفحه 12
مسلمان ساری دنیا میں وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ (البقرۃ، 2:61) کا مصداق ہورہے ہیں۔ آیت کا ترجمہ یہ ہے: اورڈال دی گئی ان پر ذلت اور محتاجی۔کوئی کوشش اور کوئی تدبیر ان کو اس حالت سے نکالنے میں کامیاب نہیں ہورہی ہے۔ شاید یہ امت اس سنت الٰہی کی زد میں آگئی ہے، جس میں اس سے پہلے یہود آئے تھے۔ یہود اس ليے مغضوب ہوئے کہ کتاب الٰہی کے حامل ہونے کے باوجود، انھوں نے حق کی گواہی نہیں دی۔ انھوں نے اس کا کتمان کیا۔ مسلمانوں کا حال بھی اب یہی ہورہا ہے۔ ان کو خدا کی آخری وحی دی گئی تھی، اور حکم ہوا تھا کہ جس طرح رسول نے اس امانت کو تمھارے پاس پہنچایا ہے، اسی طرح تم قیامت تک اس کو تمام قوموں تک پہنچاتے رہو۔ مگر امت نے صدیوں سے اپنی اس ذمہ داری کو چھوڑ رکھا ہے۔
یہود اس ليے مغضوب ہوئے کہ کتاب الٰہی کے حامل ہونے کے باوجود، انھوں نے حق کی گواہی نہیں دی۔ انھوں نے اس کا کتمان کیا۔ مسلمانوں کا حال بھی اب یہی ہورہا ہے۔موجودہ زمانہ میں مسلمانوں کی ذلت اور مسکنت كا سبب یہی ہے۔ ان کو ذلت اور مسکنت سے نکالنے کی واحد تدبیر یہ ہے کہ ان کو دوبارہ داعی گروہ کی حیثیت سے اٹھایا جائے، اور حق کا پیغام تمام بندگان خدا تک ان کی اپنی قابلِ فہم زبان میں پہنچایا جائے۔ یہی واحد عمل ہے، جو مسلمانوں کو دوبارہ نصرتِ الٰہی کا مستحق بنا سکتا ہے، اور ان کو دنیا اور آخرت میں سرفراز کرسکتا ہے۔ [Highlight2] اللہ تعالیٰ نے اپنے فضلِ خاص سے آج ہمارے ليے ایسے حالات پیدا کرديے ہیں کہ پچھلے تمام زمانوں سے زیادہ موثر شکل میں اس مہم کوانجام دیا جاسکتا ہے۔ ایک طرف پٹرو ڈالر کے خزائن نے مسلمانوں کو اس پوزیشن میں کردیا ہے کہ وہ اس کام کو اعلیٰ ترین سطح پر کرنے کی بڑی سے بڑی قیمت دے سکیں۔ دوسری طرف جدید دریافتوں نے حیرت انگیز طورپر اسلام کے ان تمام معتقدات کے ليے خالص سائنسی دلائل فراہم کرديے ہیں، جن پر پچھلے زمانوں میں صرف قیاسی بحثیں کی جاسکتی تھیں۔ اگر ان دونوں امکانات کو دعوتِ حق کی مہم میں استعمال کیا جائے، تو اظہار دین اور اعلائے کلمۃ اللہ کے خواب کو عالمی سطح پر ممکن بنایا جاسکتا ہے۔