By
Maulana Wahiduddin Khan
ذريعه: الرساله، فروري 2017

قرآن کی دو آیتوں میں یہ بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالی اپنے نور کا اتمام ضرور کرے گا (التوبہ: 32، الصف: 8)۔یہاں نور سے مراد معرفت ہے۔ یعنی اللہ ایسے حالات پیدا کرے گا کہ اعلیٰ معرفت کا حصول انسان کے لیے ممکن ہوجائے گا۔

معرفت الٰہی بلاشبہ دین میں سب سے بڑا مقصود ہے۔معرفت کے لیے ہمیشہ فریم ورک درکار ہوتا ہے۔ جیسا فریم ورک، ویسی معرفت۔ مطالعہ بتاتا ہے کہ قدیم زمانے میں معرفت کے موضوع پر غور و فکر کے لیے صرف روایتی فریم ورک (traditional framework) دستیاب تھا۔ یہ فریم ورک بلاشبہ مفید تھا۔ لیکن وہ رب العالمین کی کامل معرفت کے لیے کارآمد نہ تھا۔ اللہ نے حالات میں تبدیلی کرکے انسان کو ایسے فریم ورک تک پہنچایا جو معرفت کے حصول میں تکمیل کا کام کرے۔ یہ تکمیلی فریم ورک وہی ہے، جس کو موجودہ زمانے میں سائنٹفک فریم ورک کہا جاتا ہے۔

مثلاً پانی فطرت کا ایک ظاہرہ ہے۔ پانی پر غور و فکر کرکے انسان معرفت الٰہی تک پہنچتا ہے۔ قدیم زمانے میں روایتی فریم ورک کے تحت آدمی صرف پانی کے ظاہری پہلوؤں کو لے کر سوچ پاتا تھا۔ اس طرح انسان پانی کی نعمت کو جانتا تھا، لیکن پانی کے اندر جو عظیم حکمتیں پوشیدہ ہیں، ان سے وہ بے خبر تھا۔موجودہ زمانے میں پانی کے سائنسی مطالعے سے اس کے بارے میں سمندری معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ دو گیسوں کے ملنے سے پانی کا بننا۔ بارش کے بعد پانی کا سمندروں میں جمع ہونا۔ سمندری پانی میں پریزرویٹو (preservative)کے طور پر نمک کا شامل ہونا۔ پھر سورج کی گرمی سے پانی کا بھاپ میں تبدیل ہونا۔ پھر فضا میں جاکر اس کا بادل کی صورت اختیار کرنا۔پھر زمین کی کشش سے بادل کا بارش کی صورت میں زمین پر برسنا ،وغیرہ۔ ان معلومات نے پانی کے بارے میں ایک عظیم سانٹفک فریم ورک انسان کو دیا ہے، جس پر غور کرنے سے معرفت خداوندی میں بے پناہ حد تک اضافہ ہوتا ہے۔

Category/Sub category

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom